Thursday, July 1, 2010

لب پے اتی ھے دعا بن کے تمنا میری

یہ اس نظم ﴿دعا﴾کے الفاظ ھیں جس سے ھر پاکستانی واقف ھے اور اسکول کی ابتدا کرنے کے ساتھ ھی اسے روز اس نظم ﴿دعا﴾ کو تمام اسکول کے ساتھیوں کے ساتھ پڑھنا ھوتا ھے جو دراصل اس عھد کو بار بار یاد رکھنا اس لیے بھی مقصود ھوتا ھے کہ جب یہ طالب علم زندگی کے کسی بھی میدان میں قدم رکھے تو اس ھی دعا کی روح کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھال لے تاکہ اسکی زندگی اس شمع کی مانند ھو جو تمام دنیا میں پاکستان کا نام سربلند رکھے اور اس کی ذات سے اس کے ھم وطنوں کو کوی اذیت نہ پھنچے اور اسکا کا ھر قدم غریبوں ، محتاجوں اور ضرورت مندوں کے حقوق کی حفاظت کی خاطر اٹھے تاکہ اس کے ھم وطن کے ضرورت مندوں اور بزرگوں کو اسکی ذات سے فایدہ ھو۔اور اپنے وطن کے ھم وطنوں سے محبت کرنا اس کا اولین فریضہ ھو۔
ھر روز اسکی اللہ سے یہ فریاد کرنا کہ میرے اللہ برای سے بچانا مجھکو اورنیک جو راہ ھو چلانا مجھکو۔ دراصل اس بچے کا اس عظیم رب کاینات کے اگے اس عزم کا اظھار کرنا ھوتا کہ عملی زندگی کے نیشب و فراز میں زمانے کی تکلیفوں کے باوجود اس کو اللہ کے بتای ھوی نیکی کی راہ پر چلنے کی توفیق ھو جس سے کسی کی حق تلفی نہ ھو۔ اگر اللہ اسے کسی بھی اعلی مرتبے پر فایز بھی کردے تو اسکا ھر قدم انسانییت کی فلاح اور مدد کے لیے ھو ناکہ کے اس کے کسی بھی فعل سے غریب پاکستانی قوم کو تکلیف ھو۔

No comments:

Post a Comment